Breaking

Search This Blog

Sunday, June 9, 2019

ترانۂ مدنی

چہرہ ہے یوں سہانا میرے مدنی اشر فی کا
محبوب حق ہے نانا میرے مدنی اشر فی کا
اللہ پاک جس کو پاکیزہ کہہ رہا ہے 
وہ پاک ہے گھرانہ میرے مدنی اشر فی کا 
جو ہے مرید صادق ہر وقت اس کے دل میں 
رہتا ہے آنا جانا میرے مدنی اشر فی کا
یہ فاتح جہاں کے بیٹے ہیں پھر نہ کیوں ہو 
انداز فا تحانہ میرے مدنی اشر فی کا
ہے التجا ئے امت رہے تا ابد سلامت 
یارب یہ آستانہ میرے مدنی اشر فی کا
ہر ایک بگڑی قسمت رحمت میں ڈھل رہی ہے 
مدنی ہے کار خانہ میرے مدنی اشر فی کا
دستاریںاور خر قے یہ بیچتے نہیں ہیں
 یہ ہے چلن پرانا میرے مدنی اشر فی کا
 جو رو تے آئیں گھر سے وہ ہنستے جا ئیں در سے 
 تیور ہے دلربانہ میرے مدنی اشر فی کا
 اے کاش غوث و خواجہ سننے شکیل ؔ آئیں 
 جب میں پڑھو ترانہ میرے مدنی اشر فی کا

                                 حافظ و قاری شکیلؔ احمد صابری، سنبھلی، یوپی









No comments:

Post a Comment

Popular Posts

Popular Posts