منقبت در شان حضور شیخ الاسلام
طوفان نے خود آگے بڑھ کر میری کشتی کو سنبھالا ہے
مدنی رکھوالا ہے جس کا اسے کون مٹانے والا ہے
ہر اہل نظر نے جانا ہے مدنی کو مجد دمانا ہے
سب ہند کے علماء میں رتبہ شیخ الاسلام کا اعلیٰ ہے
کیوں جلتے ہو میرے مدنی سے ہے وقت ابھی بھی سدھر جائو
جسے رب نے بلندی عطا کی ہو اسے کون گرانے والا ہے
ہے ہاتھ میں دامن مدنی کا محشر میں کرم ہم پر ہوگا
سب کو شفاعت آقا سے میرا مدنی دلانے والا ہے
جو آل نبی کو نہ مانے رتبہ ان کا نہ پہچانے
ایسے گستاخ کو دوزخ میں اللہ جلانے والا ہے
ہم سب مدنی کے در والے ،مدنی آقا کا گھر والا
حسنین کے صدقے دے دے کر مدنی نے ہم کو پالا ہے
سرکار دو عالم کے پیارے اوصاف تیرے کردارمیں ہے
اپنے تو اپنے دشمن کے دامن کو تو نے بھر ڈالا ہے
فاضلؔتیرے نغمے گاتا ہے اپنی قسمت چمکا تا ہے
تیرے نور کے صدقے میں مدنی آنگن میں مرے اجیالا ہے
No comments:
Post a Comment