Breaking

Search This Blog

Sunday, July 5, 2020

aala Hazrat ‎ka ‎ishq ‎e ‎sadat ‎aur ‎tareeqa ‎e ‎islah

اعلیٰ حضرت بریلوی کا عشقِ سادات اور طریقِ اصلاح

عالمِ ربانی سلطان الواعظین مولانا احمد اشرف الجیلانی قدس سرہْ جو محدث اعظم ہند کے پیر و مرشد تھے انہوں نے محدث اعظم ہند کو علومِ شریعت کے حصول کے لیے اعلیٰ حضرت بریلوی کے زیر نگرانی کیا تھا. اعلیٰ حضرت نسبِ رسول کی تعظیم میں انہیں دو زانو بیٹھ کے درسِ کتب دیتے تھے. ایک دن آپ کو معلوم ہوا کے محدث اعظم ہند چائے نوشی کے لیے بازار میں کسی دکان پر تشریف لے جاتے ہیں. آپ پر یہ بات گراں گزری کہ اس طرح شہزادۂ رسول کا بازار میں جانا ان کی شان کے منافی ہے سو آپ نے محدثِ اعظم ہند کی اصلاح کرنے کے لیے روزِ جمعہ آپ کو منبر کے قریب بلایا اور دست بوسی کرنا چاہی مگر محدث صاحب نے تعظیماً ہاتھ کھینچ لیا بعدہْ اعلیٰ حضرت نے فرمایا شہزادے یہ آپ کے نانا جان کا منبر ہے اگر آپ اجازت دیں تو فقیر اس پر بیٹھ کے آپ کے نانا کی حدیثیں سنائے. لوگ یہ دیکھ کر بڑے حیران ہوئے اور محدث اعظم ہند کو ٹکٹکی باندھے بغور دیکھتے رہ گئے کہ یہ کون ہے جس کی اعلیٰ حضرت اس قدر تواضع فرما رہے ہیں. اس وقعے کے بعد پورے بریلی میں محدث صاحب کا شہرہ ہو گیا جدھر سے بھی گزرتے لوگ دست بوسی کو ٹوٹ پڑتے اور بھیڑ لگ جاتی. آخر میں تنگ آکر آپ نے مدرسے سے باہر جانا ہی چھوڑ دیا. جب یہ بات حضرت سلطان واعظین رحمہ اللہ کو معلوم ہوئی تو آپ نے یہ سوچ کر کہ اس طرح ادب آداب کا سلسلہ رہا تو محدث صاحب پڑھائی پر توجہ نہ دے سکیں گے اور پیری کا سلسلہ چل پڑے گا بریلی سے نکال کے تکمیلِ تعلیم کے لیے فرنگی محل میں داخل کر دیا. جب آپ مختلف جگہوں اور اساتذہ سے علومِ مروجہ پر دسترا حاصل کرچکے تو مشقِ افتا کے لیے واپس بریلی تشریف لائے اور دوبارہ اعلیٰ حضرت کی صحبت سے مشرف ہوئے.

منقول از حضرت شیخ الاسلام سید مدنی میاں اشرفی الجیلانی دامت برکاتہم
نگارش : سید فاضل میاں اشرفی میسوری

No comments:

Post a Comment

Popular Posts

Popular Posts