Breaking

Search This Blog

Thursday, September 26, 2019

*غوث العالم مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی - حیات و خدمات ایک نظر میں*

*عرس مخدوم اشرف سمنانی کی نسبت سے اہم معلومات*
*غوث العالم مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی - حیات و خدمات ایک نظر میں*
*مرتب:*
*بشارت علی صدیقی اشرفی؛*
*اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن،حیدرآباد دکن*
*اسم گرامی:* سید اشرف-
*والد گرامی:* سلطان سید محمد ابراہیم نور بخشی ابن سلطان سید عماد الدین شاہ نور بخشی سمنانی-
*والدہ ماجدہ:* حضرت بی بی خدیجہ، اولاد شیخ احمد یسوی سے تهیں-

*سلسلہ نسب:*
20؍ واسطوں سے امام جعفر صادق، 23؍ واسطوں سے امام حسین، 25؍ واسطوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، *سید اسماعیل اعرج رضی اللہ عنہ کے ذریعے-*
*نسب مادری:*
بی بی نصیبہ ہمشیرہ غوث اعظم رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔جو حضرت شیخ احمد یسوی (486-562ھ/1093-1166ء) کے خاندان سے تھیں۔
*ولادت:*
708ھ/1309ء - دوسرے قول کے مطابق 712ھ/1313ء ہے۔
*حفظ قرآن و تکمیل قراء ت عشرہ:*
715ھ/1315ء( بعمر 7سال)
*تکمیل علوم و فنون:*
722ھ/1322ء(بعمر 14سال)
*تخت نشینی:*
723ھ/ 1333ء(مدت خلافت 10سال، بعمر 25سال)
*بیعت و خلافت:*
735ھ/ 1335ء
(سمنان سے پنڈوا شریف، بنگال کا سفر 2؍ سال میں مکمل ہوا۔ بدست حضرت شیخ علاء الحق والدین چشتی گنج نبات۔)
*پہلا قیام پنڈوہ شریف:*
735ھ-741ھ/1335-1341ء (6سال قیام رہا)
*پنڈوہ شریف سے روانگی:*
742ھ/1342ء
*جون پور میں پہلی بار آمد:*
742ھ/1342ء
(در عہد سلطنت تغلقیہ) پھر غوث العالم مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی نے بلاد شرقیہ و ممالک اسلامیہ کی سیر فرمائی۔ جزیرۃ العرب، مصر، شام، عراق، اور ترکستان کے مختلف علاقوں اور شہروں کا سفر فرمایا اور وہاں کے مشہور علما، مشائخین اور اولیا اللہ سے ملاقاتیں کی اور فیوض و برکات حاصل کیے۔ (اس کی تفصیل آگے ملاحظہ فرمائیں)
اسی سفر کے دوران 750ھ/1350ء میں غوث العالم کے مشہور مرید و خلیفہ اور ’’لطائف اشرفی‘‘ کے مرتب و جامع حضرت حاجی نظام یمنی داخل سلسلہ ہوئے اور آخری دم تک حضرت مخدوم اشرف کے سفر و حضر میں ساتھ رہے۔
*ہندوستان کو واپسی:*
758ھ/1357ء
(ممالک شرقیہ کی پہلی سیاحت کا زمانہ 15؍ سال قیاس کیا گیا ہے)۔ بلاد شرقیہ کی واپسی کے بعد حضرت غوث العالم نے دوسری بار سفر پنڈوہ شریف اختیار فرمایا اور چار سال تک اپنے پیر و مرشد کے فیوض و برکات حاصل فرما کر حرمین شریفین کی زیارت کا دوبارہ قصد کیا۔ اسی سفر میں آپ اپنی خالہ زاد بہن سے ملاقات کے لیے جیلان تشریف لے گئے اور اپنے بھانجے نورالعین حضرت سید عبدالرزاق جیلانی ابن حضرت سید عبدالغفور جیلانی کو اپنی فرزندگی میں قبول فرمایا۔ یہ 764ھ/1363-1364ء کا واقعہ ہے۔
*حضرت جلال الدین بخاری سے ملاقات:*
پہلا دورہ ہند کے دوران مخدوم جہانیاں جہان گشت سید جلال الدین بخاری سے ملاقات فرمائی۔
*ہندوستان کو دوبارہ واپسی:*
768ھ/1367ء ممالک شرقیہ کی دوسری سیاحت غالباً 10؍ سال رہی ہو گی۔
*منصب غوثیت:*
770ھ/1369ء بمقام گلبرگہ شریف، دکن۔
*’’محبوب ربانی‘‘کا خطاب:*
782ھ/1381ء بمقام روح آباد کچھوچھہ شریف۔
*دیگر القابات:*
اوحد الدین، غوث العالم، محبوب یزدانی۔
اسی سنہ میں حضرت غوث العالم نے تیسری بار اپنے پیر و مرشد کی نیاز حاصل کرنے کی غرض سے پنڈوہ شریف کا سفر کیا۔ جب آپ قصبۂ منیر شریف پہنچے تو حضرت شیخ شرف الدین یحییٰ منیری کا وصال ہو چکا تھا۔ حضرت مخدوم اشرف نے مخدوم جہاں کی وصیت کے مطابق نماز جنازہ پڑھائی اور حضرت شیخ کے فیوض روحانی سے مالا مال ہو کر پنڈوہ شریف کی جانب تشریف لے گئے۔
*تعمیر آستانہ اشرفیہ:*
793ھ/1391ء- مادۂ تاریخ ’’عرش اکبر‘‘ ہے۔
*پنڈوہ شریف میں آخری بار حاضری:*
801ھ-803ھ/1399-1401ء بعد وفات ، پیر و مرشد اور بوقت جانشینی پیر زادہ حضرت نور قطب عالم پنڈوی۔
*جونپور میں دوسری بار آمد:*
805-804ھ/1402-1403ء  دوران عہد سلطان ابراہیم شرقی۔
*وصال مخدوم اشرف:*
28 محرم الحرام، 808ھ/1405ء- 1406ء بمقام روح آباد، کچھوچھہ مقدسہ۔ (بعض محققین کے مطابق)
*اہم نوٹ: حضرت مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی کی ولادت 712ھ/ 1313ء میں ہوئی، آپ نے 120؍ سال عمر پائی اور 832ھ/1429ء میں وصال فرمایا۔ اور یہی صحیح بھی ہے۔*
*جانشین مخدوم اشرف:*
حضرت مخدوم آفاق عبدالرزاق نورالعین جیلانی اشرفی کچھوچھوی-
*مخدوم اشرف کی علمی و روحانی اسناد*
1۔ محدث مکہ امام عبداللہ یافعی شافعی سے مکہ مکرمہ میں احادیث مبارکہ کی اسناد حاصل کیں۔
2۔امام ابن امام نجم الدین کبریٰ-
3۔ حضرت امام بابا مغرج-
4۔ حضرت معلاج احمد حقانی-
*خلافتیں:*
1۔ سلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ سراجیہ: شیخ علاء الحق والدین گنج نبات پنڈوی-
2۔ سلسلہ عالیہ قادریہ جیلانیہ: حضرت سید عبدالغفور حسن جیلانی (والد گرامی، حضرت نورالعین)-
3۔ سلسلہ عالیہ قادریہ جیلانیہ بخاریہ: مخدوم جہانیاں جہان گشت سید جلال الدین بخاری قادری-
4۔ سلسلہ عالیہ قادریہ سہروردیہ جلالیہ: مخدوم جہانیاں جہاں گشت-
5۔ سلسلہ عالیہ حسنیہ حسینیہ: مخدوم جہانیاں جہاں گشت-
6۔ سلسلہ کبرویہ: حضرت شیخ علاء الدولہ سمنانی/ مخدوم جہاں شیخ شرف الدین یحییٰ منیری-
7۔ سلسلہ زاہدیہ: حضرت خواجہ بدرالدین بدر عالم زاہدی-
8۔ سلسلہ شطاریہ: حضرت حاجی محمد بن عارف القادری-
9۔سلسلہ نقشبندیہ: حضرت خواجہ سید بہاءالدین نقشبند-
10۔ سلسلہ مداریہ: حضرت خواجہ سید بدیع الدین زندہ شاہ مدار،منکپور-
11۔ سلسلہ تابعیہ خضریہ: حضرت خضر علیہ السلام-
12۔ سلسلہ تابعیہ رضائیہ: حضرت شیخ ابوالرضا حاجی بابا رتن ہندی۔
نیز حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت قدس سرہ نے اپنی تمام خلافتیں عطا فرمائی تھیں۔
*خلفاے مخدوم اشرف:*
1- حضرت ابوالحسن سید عبدالرزاق جیلانی اشرفی کچھوچھوی، جانشین اول، فرزند آگوشی و جد امجد سادات قادریہ اشرفیہ، کچھوچھہ و جائس-
2-حضرت شیخ شمس الدین بن نظام الدین صدیقی اودھی-
3-حضرت حاجی شیخ نظام یمنی (جامع ملفوظات اشرفیہ)
4-حضرت جمشید بیگ قلندر ترک-
5-حضرت ملک العلماء قاضی شہاب الدین دولت آبادی (848-849/1445-1446ء)
6-حضرت مولانا قاضی ابو محمد عرف معین مئھن سدہوری-
7-حضرت سید رضا عرف شاہ راجا-
8-قاضی رکن الدین-
9-حضرت شیخ سلیمان محدث-
10-حضرت شیخ تاج الدین-
11-حضرت شیخ سید بدیع الدین زندہ شاہ مدار منکپور-
12-حضرت شیخ نورالدین-
13-حضرت شیخ محمد در یتیم-
14-حضرت شیخ الاسلام احمد آبادی-
15-حضرت شیخ کبیر العباسی-
16-حضرت شیخ مبارک گجراتی-
17-حضرت سید عثمان بن خضر-
18-حضرت شیخ حسین دونیروی-
19-حضرت شیخ صفی الدین مسند عالی سیف-
20-حضرت شیخ معروف الدیموی-
21-حضرت شیخ رکن الدین شاہباز-
22-حضرت شیخ محمود کنتوری-
23-حجرت شیخ قیام الدین شاہباز-
24-حضرت شیخ عبداللہ بنارسی-
25-حضرت شیخ اصیل الدین جرہ باز-
26-حضرت ابوالوفا خورازمی-
27-حضرت شیخ جمیل الدین سپید باز-
28-حضرت شیخ احمد قتال-
29-حضرت قاضی حجت-
30-حضرت ابوالمکارم خجندی-
31-حضرت شیخ عارف مکرانی-
32-حضرت ملا کریم-
33-حضرت شیخ حاجی فخرالدین-
34-حضرت ابوالمکارم ہروی-
35-حضرت شیخ صفی الدین رودولوی-
36-حضرت شیخ داؤد-
37-حضرت شیخ سماء الدین رودولوی-
38-حضرت شیخ آدم عثمان-
39-حضرت مولانا درالبحر، مدینۃ الاشرف-
40-حضرت شیخ خیرالدین سدہوری-
41-حضرت مولانا نورالدین ظفرآبادی-
42-حضرت قاضی محمد سدہوروی-
43-حضرت مولانا ابوالمظفر محمد لکھنوی-
44-حضرت ملک محمود-
45-حضرت علامہ مولانا علام الدین جائسی-
46-حضرت بابا حسین کتاب دار-
47-حضرت شیخ کمال جائسی-
48-حضرت سید حسن علم بردار-
49-حضرت سید عبدالوہاب-
50-حضرت شیخ جمال الدین راؤت-
51-حضرت مولانا عزیزالدین شجرہ نویس-
52-حضرت قاضی رفیع الدین اودھی-
53-حضرت سید حسام الدین زنجانی ثم پونوی، پونہ-
54-حضرت شیخ یحییٰ کلاہ دار-
55-حضرت شیخ سعد اللہ کیسہ دراز-
56-حضرت مولانا خوجنگی محمد-
57-حضرت شیخ ابوالوصل-
58-حضرت شیخ ابابکر-
59-حضرت شیخ سیف الدین جونوی-
60-حضرت شیخ صفی الدین اردیلی-
61-حضرت شیخ عمر-
62-حضرت شیخ سید علی لاہوری-
63-حضرت شیخ لدھن مورث حضرات تاج پور-
64-حضرت شیخ ابو سعید خزری-
65-حضرت شیخ نظام الدین بریلوی-
66-حضرت خواجہ عبداللہ-
67-حضرت سید سیدی-
68-حضرت خواجہ حسن-
69-حضرت شیخ علی دوستی سمنانی-
70-حضرت امیر علی بیگ ترکی-
71-حضرت عبدالرحمن-
72-حضرت قاضی بیگ-
73-حضرت خواجہ سعد الدین خالدی-
74-حضرت شیخ قطب الدین یحییٰ-
75-حضرت مولانا قاضی سدھا اودھی-
76-حضرت خواجہ نظام الدین علاء-
77-حضرت شیخ زاہد بن نور-
78-حضرت شیخ محی الدین-
79-حضرت شیخ محی الدین ثانی-
80-حضرت امیر تنگر قلی ترکی-
81-حضرت میر علی-
82-حضرت شیخ عثمان مشکوری-
83-حضرت شیخ پیر علی ارلات ترکی-
84-حضرت محمد حاجی قنوجی-
85-حضرت شیخ زین الدین خواہر زادہ-
86-حضرت قل علی قلندر ترکی چینی-
87-حضرت شیخ ابوالقاسم-
88-حضرت شیخ نجم الدین صغیر-
89-حضرت شیخ نجم الدین کبیر-
90-حضرت بابا قلی ترک-
91-حضرت شیخ علی سمنانی-
92-حضرت شیخ طٰحہٰ سمنانی-
93-حضرت شیخ گوہر علی-
94-حضرت سید علی قلندر-
95-حضرت تقی الدین-
96-حضرت قطب الدین کرکری-
97-حضرت مولانا شرافت اللہ امام- 98-حضرت سید حمید الدین محمد آبادی-
99-حضرت شیخ نجم الدین عرف شاہ رمضان-
100-حجرت شیخ عبدالرحمن خجندی-
101-حضرت شیخ یحییٰ کلاہ دار-
102-حضرت شیخ پیارے رودولوی-
103-حضرت میر معلی-
*تصانیف مخدوم اشرف:*
1۔ ترجمہ قرآن بزبان فارسی(727ھ/1327ء قرآن پاک کا پہلا فارسی ترجمہ،جو خود مخدوم اشرف کی طرف منسوب ہے، آج بھی کچھوچھہ شریف کے مختار اشرف لائبریری میں موجود ہے، اسی فارسی ترجمے کا اردو ترجمہ علامہ مولانا سید مختار اشرفی نے کراچی سے ’’اظہار البیان‘‘ کے نام سے شائع کیا۔)
2۔ رسالہ تصوف و اخلاق(اردو زبان و نثر میں پہلی کتاب ہے۔ اس سے قبل کوئئی کتاب اردو نثر میں نہیں لکھی گئی تھی۔ اسے سب سے پہلے میر نذر علی دردؔ کاکوروی نے دریافت کیا، یہ تحقیقی مقالہ بعنوان ’’شمالی ہند اور اُردو‘‘ سالنامہ یادگار رضا 1934ء میں شائع ہوا۔ پروفیسر حامد حسن قادری نے اپنی معرکۃ الآرا کتاب: ’’داستان تاریخ نثر اردو‘‘ میں اسے پورے طور پر سراہا۔)…

3۔ رسالہ حجۃ الذاکرین-
4۔ بشارۃ المریدین و رسالہ قبریہ-
5۔تحقیقات عشق-
6۔ رسالہ غوثیہ-
7۔ رسالہ مناقب اصحاب کاملین و مراتب خلفا راشدین…
8۔بشارت الاخوان…
9۔ارشاد الاخوان…
10۔ فواید الاشرف…
11۔ اشرف الفوائد…
12۔ رسالہ بحث وحدت الوجود… 13۔ مکتوبات اشرفی…
14۔ اشرف الانساب…
15۔مناقب السادات…
16۔ فتاویٰ اشرفیہ…
17۔ دیوان اشرفی (مجموعہ کلام)…
18۔ شرح ہدایہ (فقہ)…
19۔نحو اشرفیہ…
20۔ شرح عوارف(تصوف)…
21۔ شرح فصوص الحکم…
22۔ قوائد العقائد…
23۔ اصول فصول…
24۔ شرح تربیت و بیان…
25۔ بحرالاذکار…
26۔ بشارۃ الذاکرین…
27۔ تنبیہ الاخوان…
28۔ زیچ سامانی…
29۔ تفسیر نور بخشیہ…
30۔ کنزالاسرار…
31۔ مکتوبات اشرفی:
(اس کے پہلے جامع حضرت نظام یمنی ہیں جنہوں نے 787ھ/1386ء میں جمع کیا تھا، پھر حضرت سید عبدالرزاق نورالعین نے مزید مکتوبات کو شامل کرتے ہوئے 869ھ/1465ء میں مکتوبات کو جمع فرمایا۔ مکتوبات اشرفی کو مولانا مفتی سید مختار اشرفی، کراچی نے دو جلدوں میں شائع فرمایا، جس میں پہلی جلد میں مقدمہ کے ساتھ 42؍ مکتوبات ہیں اور دوسری جلد میں 31؍ مکتوبات ہیں، مکتوبات کی کل تعداد 74؍ ہے۔)
*معاصرین مخدوم(بر صغیر):*
1۔ مخدوم سید بدیع الدین زندہ شاہ مدار (242-838ھ/857ء-1435ء ) کل عمر 595؍ سال پائی۔
2۔ مخدوم سید جلال الدین بخاری قادری سہروردی اوچی (707-785ھ/1308-1384ء)
3۔ مخدوم جہاں سید شرف الدین یحییٰ منیری فردوسی (724-782ھ/1324-1381ء)
4۔ مخدوم علاء الحق گنج نبات چشتی بنگالی (800ھ/1398ء)
5۔ مخدوم دکن بندہ نواز گیسو دراز سید محمد حسینی چشتی دکنی(720-825ھ/1321-1422)
6۔ مخدوم کشمیر امیر سید علی حمدانی کشمیری(713-786ھ/1314-1385ء)
7۔ شیخ عبداللہ شطاری (890ھ/1485ء)
8۔ حضرت میر سید یداللہ چشتی دکنی (نبیرہ بندہ نواز)
9۔ حضرت شیخ احمد نورا الحق قطب عالم پنڈوی (722-818ھ/1322-1416ء)
*معاصرین مخدوم (عرب):*
1۔ حضرت امام عبداللہ یافعی شافعی محدث مکہ (698-768ھ/1299-1367ء )… مؤلف ’’روض الریاحین فی حکایات الصالحین‘‘۔
2۔ حضرت شیخ علاء الدولہ سمنانی (659-736ھ/1261-1336ء) رکن الدین ابوالمکارم-
3۔ حضرت شیخ بہاء الدین نقشبند (718-791ھ/1319-1389ء)
4۔ حضرت سید شاہ نعمت اللہ ولی حلبی(730-827؍834ھ/1330-1424-1431ء)
5۔ حضرت خواجہ محمد پارسا (756-822ھ/1355-1419)
6۔ حضرت خواجہ احمد قطب الدین چشتی ابن خواجہ قطب الدین مودود چشتی(777ھ/1376ء)
7۔ حضرت خواجہ حافظ شیرازی (726-792ھ/1326-1390ء)
8۔ حضرت شیخ ابوالوفا خورازمی)(835ھ/1381ء)
9۔ حضرت شیخ خلیل اتا(782ھ/1381ء)
10۔ حضرت علامہ نجم الدین حنفی ابن صاحب ہدایہ علامہ امام برہان الدین مرغینائی (708-808ھ/ 1309؍1406-1429ء)
*مخدوم اشرف کے دیگر معاصرینِ عرب:*
1۔ امام ھافظ شمس الدین ابو عبداللہ محمد بن ابی بکر ابن ناصر شافعی دمشقی (777-842ھ/1367-1438ء)
2۔ امام ابن حجر شافعی عسقلانی(773-852ھ/1372-1449ء)
3۔امام ابن رجب حنبلی بغدادی (736-795ھ/1336-139)
4۔ امام عماد الدین اسماعیل بن عمر ابن کثیر شافعی (701-774ھ/1301-1373ء)
5۔ امام ولی الدین ابو عبداللہ محمد بن خطیب تبریری[صاحبِ مشکوٰۃ المصابیح](741ھ/1341ء)
6۔ امام شمس الدین محمد بن احمد الذہبی (673-748ھ/1274-1348ء)
7۔ امام ابو محمد عبداللہ بن یوسف حنفی زیلعی[صاحبِ نصب الرایۃ لاحادیث الھدایۃ] (762ھ/1361ء)
8۔ امام تقی الدین علی بن عبدالکافی شافعی السبکی (683-756ھ/1284-1355ء)
9۔ امام احافظ یوسف بن زکی المنری(657-742ھ/1284-1355ء)
10۔ امام نورالدین ابوالحسن علی بن ابی بکر شافعی الہیثمی(735-807ھ/1335 -1405ء)
11۔ شیخ ابن القیم الجوزیہ[صاحبِ کتاب الروح] (691-751ھ/1292-1350ء)

*حضرت مخدوم اشرف کے تفصیلی حالات کے لیے درج ذیل کتب کا مطالعہ مفید ہوگا۔*
1۔ لطائف اشرفی؛ ملفوظات مخدوم اشرف: از؛حضرت شیخ نظام یمنی
2۔ صحائف اشرفی (کامل دو حصے) از:شیخ المشائخ اعلیٰ حضرت سید علی حسین اشرفی جیلانی کچھوچھوی-
3۔ حیات غوث العالم ؛ از: محدث اعظم ہند سید محمد اشرفی جیلانی کچھوچھوی-
4۔ حیات سید اشرف جہانگیر سمنانی؛ از: ڈاکٹر سید وحید اشرف کچھوچھوی-
5۔ سید اشرف جہانگیر سمنانی کی علمی، دینی اور روحانی خدمات کا تحقیقی جائزہ…از: ڈاکٹر محمد اشرف جیلانی (پی۔ایچ۔ڈی تھیسِس ، زیر نگرانی- ڈاکٹر جلال الدین نوری، کراچی یونی ورسٹی)
*:ترسیل:*
*اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن، حیدر آباد دکن*

No comments:

Post a Comment

Popular Posts

Popular Posts